Home
Home > ہمارے بارے میں > عزیب خان کا تعارف
Azeeb Khan

نظر رکھتے ہیں۔ وہ dhoka.info کے چیف ایڈیٹر کے طور پر خدمات انجام دے رہے ہیں اور قارئین کو مستند، تحقیق شدہ اور حقیقی معلومات فراہم کرنے میں مہارت رکھتے ہیں۔

تحقیقاتی تجزیے اور ایڈیٹوریل قیادت

  عذیب خان گزشتہ 10 سالوں سے تحقیقاتی صحافت، فراڈ ریویوز، اور آن لائن فراڈ کے خلاف آگاہی مہمات سے وابستہ ہیں۔ انہوں نے بے شمار کیس اسٹڈیز پر کام کیا ہے جن میں آن لائن اسکیمرز، جعلی ویب سائٹس اور مالی دھوکہ دہی کی دیگر اقسام شامل ہیں۔ بطور چیف ایڈیٹر dhoka.info پر ان کی ذمہ داریوں میں تحقیق کی رہنمائی، تحریری مواد کا جائزہ، اور ادارتی معیار کو بلند رکھنا شامل ہے۔ ان کی تحریریں قارئین کو نہ صرف آگاہ کرتی ہیں بلکہ انہیں عملی تحفظ کے اقدامات سے بھی روشناس کراتی ہیں، یہی وجہ ہے کہ وہ اس ویب سائٹ پر ماہر مضمون نگار کی حیثیت سے کام کر رہے ہیں۔

میرے تحریر کردہ مضامین dhoka.info پر

  عذیب خان نے کئی اہم مضامین تحریر کیے ہیں جن میں جعلی کمپنیوں کی شناخت، دھوکہ دہی سے بچاؤ، اور آن لائن اسکیمز کی حقیقتوں کو بے نقاب کیا گیا ہے۔ ان کے مضامین نہ صرف معلوماتی ہوتے ہیں بلکہ پڑھنے والوں کو خطرات سے خبردار کرتے ہوئے درست سمت میں رہنمائی بھی فراہم کرتے ہیں۔ ان کی تحریروں کی بنیاد تحقیق، مشاہدہ اور قانونی پہلوؤں پر مبنی ہوتی ہے، جو کہ انہیں اس شعبے میں ایک معتبر نام بناتی ہے۔

میری صحافت میں دلچسپی اور فراڈ سے آگاہی کی جانب سفر

میری صحافتی زندگی کا آغاز ایک مقامی اخبار میں رپورٹر کی حیثیت سے ہوا، جہاں میں نے عام عوام کے مسائل پر رپورٹس لکھیں۔ وقت گزرنے کے ساتھ جب میں نے انٹرنیٹ اور ڈیجیٹل دنیا میں پھیلتے فراڈز کا مشاہدہ کیا تو میری توجہ اس حساس موضوع کی طرف گئی۔ ایک واقعہ جس نے مجھے جھنجھوڑ کر رکھ دیا، وہ ایک بزرگ شہری کی کہانی تھی جس کی زندگی کی جمع پونجی ایک آن لائن اسکیم میں ضائع ہو گئی۔ اس واقعے نے مجھے مجبور کیا کہ میں نہ صرف اس حوالے سے تحقیق کروں بلکہ عوام کو ایسے خطرات سے آگاہ کرنے کے لیے اپنی صحافتی مہارتوں کو استعمال کروں۔

آن لائن دھوکہ دہی کے خلاف کام کرتے کرتے مجھے احساس ہوا کہ صرف خبروں میں واقعات بیان کرنا کافی نہیں، بلکہ عوام کو ان خطرات کی نوعیت اور ان سے بچاؤ کے طریقوں پر باقاعدہ اور مستند معلومات فراہم کرنا بھی اتنا ہی ضروری ہے۔ یہی سوچ لے کر میں نے dhoka.info کا حصہ بننے کا فیصلہ کیا، تاکہ میرے قلم سے نکلنے والے الفاظ لوگوں کی حفاظت کا ذریعہ بن سکیں۔